شریعت اور امیر پر یلغار ناقابل برداشت : جے ڈی آر
پٹنہ3جون(آئی این ایس انڈیا)جنتا دل راشٹر وادی نے ملک کی خود ساختہ سیکولرجماعتوں کی مسلم مخالف رویہ پر حیرت کم افسوس کااظہار زیادہ کیا ہے۔ پارٹی نے مسلمانو ں سے اپیل کی ہے کہ ان چہروں کو پہچانیں اور مسلم سیاست سے درکنارکریں۔جے ڈی آر کے قومی کنوینراورجواں سال مسلم رہنما اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ سبھی خود ساختہ سیکولر جماعتیں اور ان کے نام نہاد لیڈران ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ اس کا پختہ ثبوت یہ ہے کہ حالیہ راجیہ سبھا انتخاب میں کانگریس ، سماج وادی پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی ،جنتادل راشٹر وادی اور جنتا دل یونائیٹڈ نے ایک بھی مسلم کو ٹکٹ دینا گوارانہیں سمجھا۔ جدیو نے تو ایک مولاناکو راجیہ سبھا سے ڈیموشن کر قانون ساز کونسل کا ٹکٹ تھما دیا۔ مولانا بھی اس کے لیے خوشی خوشی تیار ہوگئے۔ ہم مولاناکے اس ڈیموشن کومسلمانوں کی بے عزتی سمجھتے ہیں۔ کیا ملک کا مسلمان راجیہ سبھا کے لائق نہیں ہیں؟ ۔لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے لیے خودمسلمان بھی ذمہ دار ہیں۔ ہمارے اندر اتحاد و اتفاق کی کمی ہے ۔ لیڈر شپ نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف تین طلاق کے بہانے شریعت پر حملہ بولا جارہا ہے اور دوسری جانب امیر شریعت کوبھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کتنا افسوس کامقام ہے کہ بہار کے حالیہ اسمبلی انتخاب میں مہا گٹھ بندھن کو مسلمانوں نے جیت کا سر ٹیفکیٹ دینے کا کام کیا ۔ آج مہا گٹھ بندھن کے ہی ایک ادنیٰ لیڈر امیر شریعت اور ہمارے مذہبی پیشوا کو کہتا ہے کہ آپ کے سند کی ضرورت نہیں۔مطلب صاف ہے کہ خود ساختہ سیکولر جماعتیں مسلمانوں کو ٹھگنے کا کام کریں اور جب کوئی ان کا گریبان پکڑنا چاہے تو علماء کی بے عزتی سے بھی وہ بازنہیں آتے۔ جنتا دل راشٹر وادی اسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی۔ امیر شریعت کے ساتھ بدتمیزی کے لیے کے سی تیاگی کو ہر حال میں مسلمانو ں سے معافی مانگنی ہوگی۔ مولانا محمد ولی رحمانی مسلمانوں کے امیر اور مذہبی پیشوا ہیں۔ ان پر کسی طرح کا حملہ برداشت نہیں کیاجائے گا۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ اس حالات کے لیے مسلمان خود بھی ذمہ دار ہیں۔ انتخاب کے وقت ہمارے علماء ، مذہبی پیشوا یا عام مسلمان ہوں جذبات میں بہہ جاتے ہیں۔ صاف اسٹینڈ نہیں رہنے کے سبب ہی ہم ہر بار ٹھگے جاتے ہیں اور انتخاب کے بعد آنسو بہاتے ہیں۔ وقت کی پکار یہ ہے کہ مسلمان اب دائیں بائیں دیکھے بغیر مسلم لیڈر شپ کو فروغ دینے کے لیے متحد ہوجائیں۔ جس دن مسلم لیڈر شپ فروغ پائے گا اور مسلمان حمایت کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔ کے سی تیاگی جیسے لوگوں کی کوئی وقعت نہیں رہ جائے گی۔ ملک کا مسلمان راجیہ سبھا ، کونسل ، اسمبلی یا لوک سبھا میں ٹکٹ کی بھیک مانگنے کے بجائے ٹکٹ بانٹنے والا بنے اور یہ فکر ہمارے مذہبی پیشوا ، علماء کو بھی کرنی ہوگی۔ اسی میں ان کا احترام و عزت پنہاں ہے۔